جدیدیت کیا ہے؟

 Blog, What is Modernism, Modernisation

جدیدیت کی مختصر تعریف

جدیدیت کیا ہے؟ ہم میں سے اکثر لوگ جب مفکرین سے جدیدیت کے متعلق سنتے ہیں تو پریشان ہوجاتے ہیں کہ آخر جدیدیت ہے کیا؟ مشرقی وسطیٰ کے اکثر مفکرین جدیدیت کے بارے میں منفی نظریات ہی رکھتے ہیں اور اس علاقے سے تعلق رکھنے والے لوگ کشمکش کا شکار رہتے ہیں کیونکہ وہ اس اصطلاح سے ناواقف ہوتے ہیں۔

چونکہ جدیدیت کی اصطلاح ایک وسیع دور کو بیان کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے لہذا اس کی تعریف اس کے سیاق و سباق کو مدنظر رکھتے ہوئے کرنی چاہئے۔ جدید کا مطلب تاریخی یورپی دور بھی ہوسکتا ہے، اس کا مطلب یورپی دور کے بعد کے تمام ادوار بھی ہوسکتے ہیں جو اپنی جستجو میں آج بھی موجود ہے۔ سب سے پہلے تو ہم دیکھتے ہیں کہ   یہ اصطلاح کن ادوار کا احاطہ کرتی ہے۔ سب سے زیادہ یہ اصطلاح 1870 سے 1910 کے درمیانی ادوار کے لئے استعمال ہوتی ہے اور موجودہ دور تک جاری رہتی ہے، خاص طور پر 1910 سے 1960 کے ادوار کو بیان کرتی ہے۔ عام طور پر یہ اصطلاح مغربی تاریخ کو بیان کرتی ہے، چاہے اس تاریخ سے مراد 1400 دہائی کے وسط سے ہو یا پھر  یورپی ایجادات سے یا چھاپے خانے کی دریافت سے ہو۔ مگر بغور دیکھنے پر معلوم ہوتا ہے  کہ جدیدیت کا دراصل خروج 1600 کی دہائی سے ہوا۔ یعنی روشن خیال منصوبوں کے عروج کی دہائی۔

مختصراً اگر جدیدیت کی کوئی تعریف کی جائے تو وہ یہ ہوسکتی ہے، کہ جدیدیت روشن خیال مفکرین اور فلسفیوں  کی ایک تحریک ہے،  جوکہ روایات، ثقافت، مذاہب اور قدیم تہذیبوں کو عقلی، تجربی اور سائنسی ترقی کے ذریعے رد کرتی ہے۔اس تحریک کا مقصد روایات اورعقائد سے پاک عقلی اور تجربہ کی بنیاد پر ایک معاشرہ قائم کرنا ہے۔ اس تحریک کا بقاعدہ طور پر آغاز 19ویں صدی  کے اختتام ویانا سے ہوا مگر اس تحریک کے گہرے نتائج برطانیہ، فرانس اور جرمنی وغیرہ میں دیکھے گئے۔اسی تحریک کے منہج سے دیگر بہت سی تحریکوں نے جنم لیا جس میں Humanism،Rationalism،Feminism، اور Capitalism وغیرہ شامل ہیں۔

جدیدیت کی چند بنیادی خصوصیات درج ذیل ہیں:

·       سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی:

جدیدیت کے دور میں سائنسی تحقیق اور تجربات نے نئی راہیں کھولیں۔ انسانی سوچ نے مذہبی اور روایتی نظریات کے بجائے منطقی اور تجرباتی طریقوں کو اپنایا۔ یہ سائنس کی ترقی کا دور تھا، جس میں آئن اسٹائن کی نظریہ اضافیت، نیوٹن کے قوانین، اور دیگر سائنسی ایجادات نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا۔

·       صنعتی انقلاب:

صنعتی دور نے زراعت پر منحصر معیشت کو تبدیل کر کے صنعتی معیشت میں تبدیل کر دیا۔ کارخانوں کی تعمیر، مشینری کی ایجاد، اور بڑے پیمانے پر پیداوار نے اقتصادی ساخت کو بنیادی طور پر تبدیل کیا۔ یہ ترقی معیشت کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ سماجی ڈھانچے میں بھی بڑی تبدیلیاں لے کر آئی۔

·       شہری زندگی کا فروغ:

لوگ دیہاتوں سے شہر کی جانب ہجرت کرنے لگے۔ یہ شہری زندگی کا دور تھا جہاں لوگ زیادہ سہولیات، تعلیم، اور روزگار کے مواقع کی تلاش میں شہروں کی جانب بڑھتے گئے۔ شہر ایک نئے ثقافتی مرکز میں تبدیل ہو گئے جہاں مختلف نظریات، زبانیں، اور روایات آپس میں ملتے تھے۔

·       تعلیم اور معلومات کی رسائی:

جدیدیت نے نیا تعلیمی نظام متعارف کروایا جس کے تحت تعلیم کو عام کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔اسی کے چلتے تعلیمی اداروں کی تعداد میں اضافہ ہوا، اور لوگ جدید تعلیم کے حصول کے لیے مختلف طریقوں سے مستفید ہونے لگے۔ یہ دور خاص طور پر روشن خیالی کے فلسفے کا دور تھا، جہاں معلومات کو ایک طاقت سمجھا گیا۔

·       انفرادیت اور حقوق انسانی:

جدیدیت نے انفرادیت کے تصور کو جنم دیا۔ ہر انسان کو اپنی آواز اٹھانے، اپنے حقوق کے لیے لڑنے، اور اپنی شناخت کے ساتھ جینے کا حق ملا۔ یہ انسانی حقوق کی تحریک کا آغاز تھا، جہاں لوگوں نے اپنی آزادی اور حقوق کے لیے جدوجہد کی۔

·       سیکولرزم کا عروج:

مذہب کا اثر زندگی کے مختلف شعبوں میں کم ہونے لگا، اور سیکولر خیالات نے جگہ بنائی۔ لوگوں نے زندگی کے مسائل کو مذہبی نقطہ نظر کے بجائے عقلی انداز میں حل کرنے کی کوشش کی۔

جدیدیت کے  کئی اثرات زندگی کے مختلف پہلوؤں میں نمایاں ہیں:

·       معاشرتی تبدیلیاں:

جدیدیت نے انسانی رشتوں میں تبدیلی لائی۔ شہر کی زندگی نے خاندانوں کی ساخت کو متاثر کیا، اور لوگ معاشرتی تعلقات کو مختلف طریقوں سے تشکیل دینے لگے۔ اس نے کچھ نئے معاشرتی مسائل بھی پیدا کیے، جیسے بیگانگی اور تنہائی۔

·       اقتصادی ترقی:

صنعتی ترقی نے معیشت کو ترقی دی، جس سے لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری آئی۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اقتصادی عدم مساوات بھی بڑھی، جہاں امیر اور غریب کے درمیان فرق واضح ہو گیا۔

·       ماحولیاتی مسائل:

صنعتی ترقی اور جدیدیت نے قدرتی وسائل کا بے دریغ استعمال کیا، جس سے ماحولیاتی مسائل بڑھ گئے۔ ہوا، پانی، اور زمین کی آلودگی جیسے مسائل نے انسانیت کو چیلنج کیا۔

·       ثقافتی اثرات:

جدیدیت نے مختلف ثقافتوں کو آپس میں ملایا، لیکن اس نے مقامی ثقافتوں کی اہمیت کو بھی متاثر کیا۔ مغربی ثقافت کا اثر دنیا کے مختلف حصوں میں بڑھتا گیا، جس سے مقامی روایات کمزور ہو گئیں۔

جدیدیت کے مختلف پہلوؤں پر تنقید بھی کی گئی ہے، جس میں کئی اہم نکات شامل ہیں:

·       بیگانگی اور تنہائی:

جدید دور میں، لوگ ایک دوسرے سے دور ہوتے گئے۔ ٹیکنالوجی کی ترقی نے لوگوں کے درمیان فاصلے پیدا کیے، اور ظاہری  رشتوں کی جگہ برقی  تعلقات نے لے لی۔ یہ تنہائی کے احساس کو بڑھاتا گیا، جس کی وجہ سے انسانی تعلقات متاثر ہوتے ہیں۔

·       معاشرتی عدم مساوات:

اگرچہ جدیدیت نے ترقی کی راہیں ہموار کیں، لیکن اس کے نتیجے میں اقتصادی عدم مساوات بھی بڑھ گئی۔ امیر اور غریب کے درمیان فاصلے میں اضافہ ہوا۔

·       قدرتی وسائل کا بے دریغ استعمال:

جدیدیت کے دور میں صنعتی پیداوار کی ضرورت نے قدرتی وسائل کا غیر ذمہ دارانہ استعمال کیا۔ اس کے نتیجے میں ماحولیاتی مسائل، جیسے گلوبل وارمنگ، آلودگی، اور قدرتی وسائل کی کمی جیسے چیلنجز سامنے آئے۔

·       ثقافتی تنوع کا نقصان:

جدیدیت کے نتیجے میں مغربی ثقافت کا اثر دنیا بھر میں بڑھتا گیا۔ اس سے مقامی ثقافتوں کا وجود خطرے میں پڑ گیا، اور لوگوں نے اپنی روایات اور شناخت کھو دیا۔

·       اخلاقی مسائل:

جدیدیت کے دور میں، لوگوں نے اخلاقی اور روحانی مسائل کی طرف کم توجہ دی۔ مادیت پرستی کی بڑھتی ہوئی سوچ نے انسانی اقدار کو متاثر کیا، اور لوگ معاشرتی، اخلاقی، اور روحانی حیثیت کو بھولنے لگے۔

نتیجہ

جدیدیت نے انسانی زندگی کے ہر پہلو پر گہرے اثرات ڈالے ہیں۔ یہ ایک ترقیاتی دور ہے جو انسانی سوچ، ثقافت، معیشت، اور معاشرتی ڈھانچے میں تبدیلی کا باعث بنا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی، جدیدیت کی وجہ سے انسانوں کو کئی  پیچیدگیوں اور مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔  جس نے انسانوں کو یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ وہ اس جدید دور میں اپنے  رشتوں ، ثقافتوں اور ماحول کا تحفظ کیسے کرسکتے ہیں؟ اگر ہم جدید کا گہرائی سے مطالعہ کریں تو ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ جن مسائل کو ختم کرنے کے لئے جدید تحریکوں نے سر  اُٹھایا  تھا، آج اسی جدیدیت کی وجہ سے انسانوں کو  انہی تمام مسائل کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے مگر مزید مشکلات کے ساتھ۔  جدید دور کا انسان قدرت سے زیادہ مصنوعی چیزوں پر انحصار کرتا ہے، جدیدیت نے انسان کو یکتا پرستی سے عقلیت کی بنیاد پر دور کیا مگر وہیں مادہ پرستی کو عام کردیا۔ غربت اور  امن و سلامتی کے دعویٰ کرتے کرتے آج انسانوں کا قتل عام شروع کردیا۔ انفرادیت اور انسانی حقوق کے دعوے کرتے کرتے انسانوں کو غلام بنایا جارہا ہے، صنعتی ترقی کے لئے قدرتی وسائل کو ختم کیا جارہا ہے،  سیکولریزم کے بہترین ہونے کے دعوے کئے اور خاندانی نظام کو ختم کیا گیا۔ اور اسی کے ساتھ جدید دور نے انسانی زندگی میں ترقی اور انقلاب کے نام پر بےپناہ مسائل پیدا کئے۔


Previous Post Next Post